کاش! ویزے کی مدت پانچ سال ہوجائے
محترم قارئین! عبقری بہت ہی زبردست میگزین ہے‘ میں ایک سال سے اس کی قاری ہوں‘ اس میں شائع ہونے والے وظائف میں خود بھی کرتی ہوں اور دوسروں کو بھی بتاتی ہوں۔ میں نے جس سلسلے میں قلم اٹھایا ہے وہ دعاؤں کی قبولیت کے واقعات ہیں۔ لیجئے آپ بھی پڑھیے!
آج سے کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ میرا بھائی جنوبی کوریا میں تھا‘ اس کے ویزے کی مدت 3 سال تھی‘ وہ اللہ کے حکم سے وہاں کافی سیٹ تھا‘ ہمارے گھر کے حالات بہت خراب تھے مگر اس کے وہاں جانے سے سب کچھ ٹھیک ہوگیا‘ وقت گزرتا رہا اس کے ویزے کی مدت بھی‘ وہ جب بھی فون کرتا تو مجھ سے کہتا کہ دعا کرو کہ کوریا کی حکومت ویزے میں توسیع کا اعلان کردے اور ویزے کی مدت پانچ سال ہوجائے اس کی یہی بات کہ ویزے کی مدت پانچ سال ہوجائے میرے ذہن میں بیٹھ گئی اور میں نے اس کے ویزے کی توسیع کیلئے وظائف اور دعائیں کرنا شروع کردیں۔
بہن کی دعا تھی قبول کیوں نہ ہوتی؟
اللہ تعالیٰ سے یہ ہی دعا کرتی رہی کہ یااللہ میرے بھائی کا ویزہ پانچ سال کا لگ جائے‘ اس دوران اس کے ویزے کی مدت ختم ہوگئی اور وہ ان لیگل طریقے سے وہاں پر رہنے لگا لیکن میرے اللہ نے تو میری دعا قبول کرلی‘ کیونکہ یہ ایک بہن کی دعا تھی‘ میں جب بھی دعا کرتی تھی تو کہتی تھی کہ یارب تجھے بہن بھائیوں کی سچی محبت کا واسطہ ان کی پان محبت کا واسطہ‘ یارب تجھے حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہٗ اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہٗ کی سچی اور پاکیزہ محبت کا واسطہ میرے بھائی کیلئے میری دعا قبول فرما۔ حیرت انگیز طور پر ان لیگل طریقہ سے وہ وہاں بڑی اچھی طرح کام کرتا رہا اور اسے کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی‘ یہ بھی ہوسکتا تھا کہ میری دعا قبول نہ ہوتی تو وہ اسی طرح کئی سال وہاں پر کام کرتا رہتا لیکن یہ میری دعا کا اثر تھا کہ وہ ٹھیک پانچ سال وہاں گزار کر باعزت طریقے سے واپس آگیا جس دن وہ گھر پہنچ ٹھیک پانچ سال ہوچکے تھے۔
بھائی سعودیہ سے فون کرکے رُلا دیتا
اسی طرح ایک دوسرا واقعہ جو میرے چھوٹے بھائی کا ہے۔ جو ان دنوں سعودی عرب میں ہے‘ دو تین سال پہلے وہ پاکستان آیا ہوا تھا کہ حکومت سعودی عرب نے اعلان کردیا تھا کہ ہر غیرملکی تنازل کروائے وہ جلدی جلدی واپس چلا گیا واپس جاکر اس نے ایک سعودی کمپنی میں تنازل کروالیا کمپنی کی گاڑی پر ڈرائیونگ کاکام تھا کہ روزانہ کمپنی کو 170 ریال ادا کرنا ہوتے تھے ان دنوں وہاں کے حالات بہت خراب تھے‘ 170 ریال پورے ہی نہیں ہوتے تھے‘ جب بھی فون کرتا تو رلا دیتا تھا کہ کھانے کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں‘ فلاں دن سے بھوکا ہوں‘ ایک دن تنگ آکر اس نے کمپنی کی گاڑی وہاں چھوڑی اور خود دوڑ لگا دی اور اپنے کسی دوست کے پاس رہنے لگا۔
اب تو میری لاش بھی پاکستان نہ آئے گی
اس کے تمام کاغذات اور پاسپورٹ کمپنی کےپاس جمع تھے‘ کمپنی والوں نے اسے وانٹڈ کردیا‘ اس نے ہمیں فون کرکے بتایا کہ اگر اب مجھے کچھ ہوگیا تو میری لاش بھی پاکستان نہیں آئے گی میں بہت روئی‘ رو رو کر اس کیلئے دعا کرتی رہی اور یہ کہتی رہی کہ یااللہ! بڑی بہنیں بھی ماں کی طرح ہوتی ہیں میں اس کی بڑی بہن ہوں‘ میں تیرے آگے ہاتھ پھیلاتی ہوں مجھے خالی نہ لٹا‘ تجھے تیری شان کریمی کا واسطہ میرے بھائی کے کاغذات بن جائیں۔
یااللہ! میرے بھائی کی بگڑی بن جائے
پھر اس کی رحمت جوش میں آئی تو اس پروردگار عالم نے میری دعا کیلئے ’’کن‘‘ کہہ دیا کیونکہ میں کہتی تھی کہ تو قادر مطلق ہے‘ تو کن کہہ دے تو میرے بھائی کی بگڑی بن جائے‘ اس رب نے میری سن لی‘ کوئی امید نہیں تھی‘ کیونکہ اس کا کفیل اسے کہتا تھا کہ ادھر کیوں ذلیل ہورہے ہو واپس چلے جاؤ‘ ایک دن اس کی بات کسی دوست سے ہوئی‘ تو اس نے کہا کہ تم مجھے اتنے پیسے دو تو میں اپنے کفیل سے بات کرتا ہوں تو تیرا قامہ لگ جائے گا اس نے اسے پیسے دے دئیے‘ اس کفیل نے اس کے بعد کفیل سے بات کی جس ہمیں امید نہیں تھی کہ اس کا پہلا کفیل اس کے کاغذات دے دے گا لیکن اس پہلے کفیل نے سارے اس کے کاغذات دے دئیے اور اب الحمدللہ اس کا قامہ لگ گیا ہے۔ اب جب بھی فون کرتا ہے توکہتا ہے کہ یہ آپ کی دعاؤں کا اثر ہے ورنہ یہ ہو ہی نہیں سکتا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں